آخر التعليقات

الاثنين، 1 أبريل 2013

خنزیر(سوّر) کےگوشت کے حرام ھونے کی سائنسی دلیل

  ارشادربانی ھے: "قل لا أجد   فی  ما أوحى إلى محرما على طاعم يطعمه إلا أن يكون ميتة أو دمأ مسفوحاً أو لحم خنزير فإنه رجس أو فسقاً  اهل لغير الله به فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن ربك غفور رحيم"(سورة الأنعام الآية 146)
ترجمہ:
   آپ کھدیجئے کہ جر کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آۓ ان میں تو میں کوئی حرام نھین پاتا کسی کھانے والے کیلئے جو اس کو کھاۓ ، مگر یہ کہ وہ مردار ھو یا کہ بہتا ھوا خون ھو یا خنزیر کا گوشت ھوا کیونکہ وہ بالکل ناپاک ھے یا جو شرک کا ذریعہ ھو کہ غیر اللہ کیلئے نامزد کر دیا گیا ھو۔ پھر جو شخص مجبور ھو جاۓ بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ھو اور نہ تجاوز کرنے والا ھو تو واقعی آپ کا رب غفور رحیم ھے (سورہ انعام 146)    سائسنی حقیقت:
سائنسی نے  اسلامی شریعت میں ممنوعہ چیزوں کے بعض اسباب جاننے کی کوشش کی جس کو متبعین شریعت نے خورد بینوں کے انکشاف سے پہلے صدیوں تک عمل کیا ھے۔ ترتیب کے ساتھ مردار، اس سے بکتیریا (کٹاڑو) پروان چڑھتے ھیں ، خون اسکے کٹاڑو تیزی اور کثرت کےساتھ بڑھتے ھیں اور اخیر میں خنزیر (سوّر) جسکے بدن میں تمام جہاں کی بیماریاں اور گندگیاں جمع ھیں ، اور کسی بھی طرح کی صفائی ستھرائی ان کو دور نھیں کر سکتی جیسے کہ ایک پودا (حلوف) نامی ھے جس کے اندر کیڑے بیکتیریا اور ایسے وائرس ھوتے ھیں جن کو وہ انسان اور جانوروں میں منتقل کرتا ھے ۔ اور بعض خنزیرکے ساتھ خاص ھے جیسے (TRCHINELLA) اور (Balantidium Dysentery) اور (Taenia Solium)اور (Spiralis)۔ اور بعض کے اندر ایسے بہت سےامراض ھوتے ھیں جو انسان کے درمیان مشترک ھوتے ھیں ۔ اور (فاشیولا)کیڑے کے اندر انفلونزا کے جراثیم ھوتے ھیں ۔ اور (ASCARIS) اور پیٹ کے سانپ (Fasciolopsis Buski) ۔ چین میں بہت زیادہ ھوتے ھیں ۔ اور خنزیر پالنے والوں اور ان سے میل جول رکھنے والوں کے اندر (Balantidiasis) کا مرض وبائی شکل میں ظاھر ھوتا ھے۔ جیسا کہ محیط ھادی (Pacific Ocean) کےایک جزیرے میں خنزیر کے پائخانے کے پھیلانے کےنتیجہ میں ھوا۔ اور یہ مرض مصنوعی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں جہاں خنزیر پاۓ جاتے ھیں ۔ جبکہ وہ لوگ اس کا دعوی کرتے ھیں کہ اس کی گندگیوں پر جدید ٹکنیک کےذریعہ وہ قابو پانے کی کوشش کرتے ھیں ، اور خاص طور سے جرمنی، فرانس ، فلپائن اور وینژویلامیں بغیر سرٹیفیکیٹ کے اسکے گوشت کو حرام قرار دیتے ھیں اور خنزیر کے پٹھوں کی گوشت کھانے کی صورت میں (Trichinellosis) کا مرض لگ جاتا ھے ۔ جس کی وجہ سے عورت کے معدوں سے آواز نکلنے لگتی ھے اور کیڑے پیدا ھو جاتے ھیں جن کی تعداد دس ھزار ھوتی ھے پھر یہ کیڑے خون کے راستہ سےانسان کےپٹھوں مین منتقل ھوجاتے ھیں اور پھر لگنے والے امراض کی شکل اختبار کر لیتے ھیں البتہ (Spiralis) کا مرض بیمارخنزیر کے پٹھے کھانے سے لگتا ھے ۔ اور انسان کی آنتوں کے اندر کيڑا پروان چڑھنے لگتا ھے جس کی لمبائی کبھی کبھی سات میٹر ھوتی ھے۔ جس کا کانٹے وار سر آنٹوں کی دیواروں کےاندر اور خون کے دوران کیلئے بڑی دشواری کا سبب بنتا ھے ۔ اور اسکی چار چو سنے والی چونچیں اور ایک گردن ھوتی، ھے جس سے چونچ دار کیڑے وجود میں آتے ھیں جن کا ایک مستقل وجود ھوتا ھے ، جنکی تعداد ھزار تک ھوتی ھے ، اور ھر بار ھزار انڈے پیدا ھوتے ھیں اور انڈوں سے ملوث کھانا کھانے کی صورت میں (Taenia Solium) کا مرض لگ جاتا بیں جس سے کیڑے پیدا ھو کر خون میں منتقل ھو جاتے ھیں اور خطرے کا باعث بن جاتے ھیں۔
  اور یہ مرض محض اسیپرالس(Spiralis) کےلگنے کی وجہ سے نھیں ھوتا،
سبب اعجاز:
خنزیر بہت بری اور گندی طبیعت کاجانور ھے ۔ اور بت برستوں کے نزدیک اس کی نفرت اس حد سے بڑھی ھوئی ھے کہ اس کو ھرطرح کےخیرکیلئے سم قاتل تصور کرتے ھیں، چنانچہ قدیم واقعات کی روشنی مین مصریون کے نزدیک حورس کو ، اور کنانیوں کے نزدیک ادون (بعل) یونانیون کےنزدیک ادونیس کواور بر صغیر ایشیاء کو میں (اتیس) کو اسی نے ہلاک کیا ھے۔ اور قدیم مصر میں خنزیر چرانے کا پیشہ سب سے ذلیل پیشہ سمجھا جاتا تھا جس کو صرف فقراء ھی انجام دیا کرتے تھے ، اور خنزیر چانے والوں کو ھیکل ومعابد میں داخل ھونے کی اجازت نہ تھی ، نہ ھی سواۓ خنزیر کےچرواھوں کی لڑکیوں کے کسی اور قبیلہ سے شادی کی اجازت تھی، اور خنزیر کو چھونے والوں کیلئے غسل واجب تھا ۔ اور اھل کتاب کے نزدیک – خواہ وہ اس کی مخالفت کریں- یہ حرام ھے- لیکن قرآن کریم نےاس کےگوشت کھانے سے منع کرنے کی علت یہ کہکر بیان کیا کہ (فإنه رجس ) بے شک وہ ناپاک چیز ھے، اور رجس (filth) ایسا جامع کلمہ ھے جس کے اندر گندگی ، نجاست ، اذیت ،ضرر، ھر طرح کا مفھوم ھے اور اسکا گوشت کھانے کی ممانعت اور اس کو بحیثیت کھانے کے استعمال کی ممانعت کے سلسلے میں مزید تین جگھوں پر ذکر آیا ھے۔
 ارشاد باری ھے :"إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل به لغير الله فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم"(سورة البقرة الآية 173)
ترجمہ:تم پر مردہ اور (بہا ھوا) خون اور سور کا گوشت اور ھر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ھو حرام ھے، پھر جو مجبور ھو جاۓ اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ھو اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نھیں، اللہ تعالی بخشش کرنے والا مھربان ھے(آیت 173)
  دوسری جگہ ارشاد ھے " إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل به لغير الله فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن الله غفور رحيم"(سورة النمل الآية 115"
ترجمہ: تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گرشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جاۓ حرام ھیں ، پھر اگر کوئی شخص بے بس کر دیا جائے نہ وہ خواھشمند ھو اور نہ حد سے گزرنے والا ھو تو یقینا اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ھے۔ (سورہ النمل 115)
تیسری جگہ ارشادھے : "حرمت عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل لغير الله به والمنخنقة والموؤدة والمتردية والنطيحة وما أكل السبع إلا ما ذكيتم وما ذبح على النصب وأن تستقسموا بالأزلام ذلكم فسق"
(سورة المائدة الآية 3)
ترجمہ: تم پرحرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گرشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ھو ، اور جو گلا گھٹنے سے مرا ھو، اور جو کسی ضرب سے مرگيآ ھو ، اور جو اونچی جگہ سے گر کرمراھو، اور جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ھو ، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ھو لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نھیں اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ھو، اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعہ فال گیری کرو یہ سب بد ترین گناہ ھیں۔
اور کھانے مین حرمت عام ھےجس میں چربی بھی شامل ھے اور تنہا یھود پر اسکی حرمت اس بات کی تاکید ھے کہ گوشت کے ساتھ ساتھ کھانے کے طورپر چربی بھی اس میں شامل ھے۔
ارشادباری ھے:"وعلى الذين هادوا حرمنا كل ذى ظفر ومن البقر والغنم حرمنا عليهم شحومهما إلا ما حملت ظهورهما أو الحوايا أو ما اختلط بعظم ذلك جزيناهم ببغيهم وإنا لصادقون "(سورة الأنعام ألآية 146)
ترجمہ : اور یھود پر ھم نے تمام ناخن والے جانور حرام کر دیئے تھے اور گاۓ اور بکری میں سے ان  دونوں کی چربیاں ان پر ھم نے حرام کر دیتی ھیں مگر وہ جو انکی پشت پر یا انتڑیوں میں لگي ھو ، یا جو ھڈی سے ملی ھو انکی شرارت کے سبب ھم نے ان کو یہ سزا دی اور ھم یقیناسچے ھیں ۔
اور گوشت کی حرمت چربی کی حرمت پر بھی شامل ھے جس طرح کہ جانور کا چارہ انسان کھاۓ ،اور قرآن کریم کے نزول کے وقت خنزیر کے نقصانات کو کوئی نہ جانتا تھا تو جب قرآن کریم علیم وحکیم کے علم سے نازل نھیں ھوا تو شریعت کےاندر یہ احتیاط کہاں سے آئی ۔
ارشاد ربانی ھے "وكذب به قومك وهو الحق ،قل لست عليكم بوكيل. لكل نبأ مستقر وسوف تعلمون"(سورة الأنعام الآية 66-67)
ترجمہ: اور آپ کی قوم اس کی تکذیب کرتی ھے حالانکہ وہ یقینی ھے آپ کہہ دیجئے کہ میں تم پر تعینات نھیں کیا گیا ھوں ۔ ھر خبر (کے وقوع) کا ایک وقت ھے اور جلدھی تم کو معلوم ھو جاۓگا ۔      (سورہ انعام66-67)

0 التعليقات:

إرسال تعليق